حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ہندوستان کے معروف و مشہور محقق و مؤلف اور اہل بیت فاؤنڈیشن کے نائب صدر حجت الاسلام تقی عباس رضوی کلکتوی نے حوزہ نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے امریکہ میں اٹھنے والی صدائے احتجاج اور سیاہ فام برادری پر ظلم و بربریت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ :امریکہ میں نسلی تعصب اور معاشرتی ناہمواری کی تاریخ کوئی نئی نہیں بلکہ ایک پرانی تاریخ ہے...
حجت الاسلام تقی عباس رضوی نے کہا کہ اگرامریکہ میں ہو رہے اقلیتوں پر ظلم و ستم کے اس تاریخی المیہ پر اورق گردانی کی جائے تو اس کی کڑی اٹھارہویں صدی سے جاملے گی اور پھر 1960ء اور اس کے بعد سے اب تک یہ درد ناک متعصبانہ سلوک مختلف صورتوں میں پیش آرہا ہے مگر! اس کے باوجود امریکہ خود کو انسانی حقوق کا علمبردارکہتے نہیں شرماتا۔
ہندوستان کے ممتاز عالم دین تقی عباس رضوی نے کہا کہ امریکہ میں موجودہ نسل پرستی کے درد ناک واقعہ کو دیکھنے اور سننے کے بعد ببانگ دہل یہ کہنے کو جی چاہتا ہے کہ:امریکہ جو اپنے آپ کو دنیا کا مہذب،متمدن اور ترقی یافتہ ملک سمجھتا ہے کاش! اسلام کے بتائے اصولوں پر مبنی نظام عدل و مساوات اور امن و سلامتی پر غور کرلیتا تو شاید کالوں اور گوروں کےوحشت و دہشت، تعصب اور نفرت کی آگ ميں یوں ہرگز نہ جھلستا!
اہل بیت فاؤنڈیشن کے نائب صدر حجت الاسلام تقی عباس رضوی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے اپنی گفتگو کے آخری حصے میں حوزہ نیوز ایجنسی کے نمائندے سے کہا کہ :یقیناً اسلام کے نظام عدل و مساوات میں ہی امن وسلامتی ،طمأنینیت و سکون اور فلاح و نجات کا راز پہناں ہے،اسلام نے گوروں کو کالوں پر کوئی فوقیت اور فضیلت نہیں عطا کی ہے اس کی نظر میں سب برابر ہیں...اس آفاقی دین میں بس فضیلت کا ایک ہی پیمانہ نظر آتا ہے جو تقوائ الہی ہے...